Ads

Monday, August 19, 2019

حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کی پیشنگوئی = حصہ چہارم

<حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کی پیشنگوئی <حصہ چہارم

مستقبل کے حوالے سے (قافیہ زمانہ ، بہانہ وغیرہ)​ کے ساتھ کی گئی کی پیشنگوئی
اب تک ٨٥٠ سال پر محیط ماضی اور حال کے واقعات کے بارے حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کی پیشنگوئی کے چیدہ چیدہ اشعار بیان کئے گئے ۔ جو ہونا تھا وہ ہو چکا۔ لیکن اب پیشنگوئی کا اہم ترین حصہ شروع ہوتا ہے جس میں حضرت نعمت اللہ شاہ ولی علم و عرفاں کے بحر بیکراں کے شناور کی حیثیت سے آنیوالے مستقبل کے نیک و بد اور ہیبتناک اور عبرتناک واقعات سے پردہ اُٹھاتے ہوئے مسلمانوں کو غیب کے رازوں میں جھانکنے کا موقع فراہم کرتے ہیں تا کہ مسلم امہ دین اسلام پر کاربند رہتے ہوئے اپنے اخلاق سنواریں اور باطل قوتوں کے خلاف جہاد کیلئے ہمہ وقت تیار رہیں، حضرت نعمت اللہ شاہ ولی آج کے بعد مستقبل کے واقعات اور حادثات کی پیشنگوئی کرتے کرتے انسان کو قیامت کے قریب پہنچا دیتے ہیں۔

اندر نماز باشند غافل ہمہ مسلماں
عالم اسیر شہوت ایں طور در جہانہ​
ترجمہ: سب مسلمان نماز سے غافل رہیں گے، لوگ شہوت کے قیدی ہوں گے، دنیا میں ایسا ہی ہو گا۔
روزہ ،نماز ، طاعت، یکدم شوند غائب
در حلقہء مناجات تسبیح از ریانہ​
ترجمہ:روزہ،نمازاوراحکام کی بجاآوری یک لخت غائب ہوجائےگی۔مناجات کی مجالس میں ریاکارانہ طورسےذکرواذکارہوگا۔
تشریح: ذکر و اذکار کا یہ ریا کارانہ انداز تو ابھی سے دیکھنے میں آرہا ہے۔نہ جانے مستقبل میں یہ ریاکاری کس نہج پر پہنچ جائے گی۔ (بتاریخ ٢٠٠٩ء)
شوق نماز و روزہ ، حج و زکوٰۃ و فطرہ
کم گردد و بر آید یکبار خاطرانہ​
ترجمہ: نماز ، روزہ ، حج ، زکوٰۃ اور فطرانہ ادا کرنے کا شوق کم ہو جائے گا۔ دلوں پر ایک بوجھ معلوم ہو گا۔
ہم سود مے ستانند از مردمان مسکین
بر سر غرور و لعنت، بر سر نہند خزانہ​
ترجمہ: ایک جماعت مجبور لوگوں سے سُود لیا کرے گی، ان پر لعنت ہو۔ یہ سر پر خزانہ رکھے ہوئے ہوں گے۔
ماہِ محرم آید چوں تیغ با مسلماں
سازند مسلم آندم اقدام جارحانہ​
ترجمہ: محرم کے مہینہ میں مسلمانوں کے پاس ہتھیار آجائیں گے۔ مسلمان اس وقت جارحانہ قدم اُٹھائیں گے ۔
تشریح: آج سے سینتیس سال قبل مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے صدمہ کے چند ماہ بعد ١٩٧٢ء میں کسی نے چلتے چلتے راقم الحروف کو ایک بڑے سائز کا ورق دیا تھا جس پر حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کی پیشنگوئی کے تیس چالیس اشعار چھپے ہوئے تھے۔ ماضی کی پیشنگوئی کے متعدد اشعار کو درست تسلیم کرتے ہوئے جب مشرقی پاکستان کے المیہ سے متعلق چند اشعار پڑھے تو پاکستان کے مستقبل کے متعلق کوئی اچھی خبر سننے کو دل بے چین ہو گیا۔ مجھے اب تک یاد ہے کہ اس وقت مستقبل کے بارے یہی شعر تھا کہ ”ماہ محرم آید۔۔۔۔اقدام جارحانہ“ جس میں امید کی کرن نظر آئی اور جس کے وقوع پذیر ہونے کیلئے اب تک راقم الحروف انتظار میں ہے، یہ نہ جانتے ہوئے کہ وہ ”محرم“کس سال کا ہو گا۔ بہر حال پیشنگوئی کے تقدس کا تقاضا ہے کہ بعض مقامات پر حقائق کو کسی قدر پوشیدہ اور طویل انتظار کو روا رکھا جائے۔
بعد آں شود چوں شورش در ملک ہند پیدا
فتنہ فساد برپا بر ارضِ مشرکانہ​
ترجمہ: اس کے بعد ہندوستان کے ملک میں ایک شورش ظاہر ہو گی۔ مشرکانہ زمین پر فتنہ و فساد برپا ہو گا۔
درحین خلفشارے قومے کہ بت پرستاں
بر کلمہ گویاں جابر از قہر ہندوانہ​
ترجمہ: اس خلفشار کے وقت بت پرست قوم کلمہ گو مسلمانوں پر اپنے ہندوانہ قہر و غضب کے ذریعے جابر ہوں گے۔
بہر صیانت خود از سمت کج شمالی
آید برائے فتح امداد غائبانہ​
ترجمہ: اپنی مدد کیلئے شمال مشرق کی طرف سے فتح حاصل کرنے کیلئے غائبانہ امداد آئے گی ۔
آلات حرب و لشکر درکار جنگ ماہر
باشد سہیم مومن بے حد و بیکرانہ​
ترجمہ: جنگی ہتھیاراورجنگی کاروائی کاماہرلشکرآئیگا،جس سےمسلمانوں کوزبردست اوربےحساب تقویت پہنچے گی۔
عثمان و عرب و فارس ہم مومنانِ اوسط
از جذبہء اعانت آیند والہانہ​
ترجمہ: ترکی ، عرب، ایران اور مشرق وسطیٰ والے امداد کے جذبہ سے دیوانہ وار آئیں گے۔
اعراب نیز آیند است کوہ و دشت و ہاموں
سیلاب آتشیں شد از ہر طرف روانہ​
ترجمہ: نیز پہاڑوں، بیابانوں اور صحراؤں سے اعراب بھی آئیں گے۔ آگ والا سیلاب ہر طرف رواں دواں ہو گا۔
چترال، ناگا پربت، باسین ، ملک گلگت
پس ملک ہائے تبت گیر نار جنگ آنہ​
ترجمہ: چترال، نانگا پربت، چین کے ساتھ گلگت کا علاقہ مل کر تبت کا علاقہ میدان جنگ بنے گا۔
یکجا چوں عثمان ہم چینیاں و ایراں
فتح کنند ایناں کُل ہند غازیانہ​
ترجمہ: ترکی ، چین اور ایران والے باہم یکجا ہو جائیں گے۔ یہ سب تمام ہندوستان کو غازیانہ طور پر فتح کر لیں گے۔
غلبہ کنند ہمچوں مورو ملخ شباشب
حقا کہ قوم مسلم گردند فاتحانہ​
ترجمہ: یہ چیونٹیوں اور مکڑیوں کی طرح راتوں رات غلبہ حاصل کر لیں گے۔ میں قسم کھاتا ہوں اللہ تعالیٰ کی کہ مسلمان قوم فاتح ہو گی۔
کابل خروج سازد در قتل اہل کفار
کفار چپ و راست سازند بسے بہانہ​
ترجمہ: اہل کابل بھی کافروں کو قتل کرنے کیلئے نکل آئیں گے، کافر لوگ دائیں بائیں بہانہ سازی کریں گے۔
از غازیان سرحد لرزد زمیں چو مرقد
بہر حصول مقصد آیند والہانہ​
ترجمہ: سرحد کے غازیوں سے زمین مرقد کی طرح لرزے گی۔ وہ مقصد کے حصول کے لئے دیوانہ وار آئیں گے۔
تشریح: اوپر کے دو اشعار سرحد کے غازیوں اور افغانستان کے مجاہدوں کا کفار کے خلاف زوردار جہاد اور دیوانہ وار یلغار ظاہر کرتے ہیں۔ (اللہ اکبر)
از خاص و عام آیند جمع تمام گردند
درکار آں فزایند صد گونہ غم افزانہ​
ترجمہ: عام و خاص سب کے سب لوگ جمع ہو جائیں گے۔اس کام میں سینکڑوں قسم کے غم کی زیادتی ہو گی۔
تشریح: غازیانہ، دلیرانہ اور فاتحانہ انداز سے کفار کے خلاف جہاد میں کامیابی کی نشانیوں کے باوجود ایک نامعلوم ”غم“ کے لئے تمام مسلمانوں کا باہم جمع ہو جانا تشویشناک نظر آتا ہے۔
بعد از فریضہء حج پیش از نماز فطرہ
از دست رفتہ گیرند از ضبطِ غاصبانہ​
ترجمہ: فریضہء حج کے بعد اور عید الفطر کی نماز سے پہلے ہاتھ سے نکلے ہوئے علاقہ کو حاصل کر لیں گے جو انہوں نے غاصبانہ ضبط کیا ہوا تھا۔
رودِ اٹک نہ سہ بار از خوں اہل کفار
پر مے شود بہ یکبار جریان جاریانہ​
ترجمہ: دریائے اٹک (دریائے سندھ) کافروں کے خون سے تین مرتبہ بھر کر جاری ہو گا۔
تشریح: حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کی پیشنگوئی کا ہر شعر جہاں ایک الگ باب کی حیثیت رکھتا ہے، وہاں مستقبل کے بارے ان کا یہ شعر جس میں صاف طور پر دریائے اٹک (دریائے سندھ) کا نام لے کر اسے تین مرتبہ کفار کے خون سے بھر کر جاری ہونے کی پیشنگوئی کی گئی ہے ، مسلمانوں اور کفار کے درمیان ایک انتہائی خونریز جنگ کو ظاہر کرتا ہے جس میں اگلے شعر کے تناظر میں مسلمانوں کو فتح حاصل ہو گی۔لیکن اس شعر کی یہ تشریح اس وقت تک تشنہ لب ہے جب تک جغرافیائی اور واقعاتی لحاظ سے اس اہم نکتہ پر غور نہ کیا جائے کہ بھلا کفار کے خلاف مذکورہ خونریز جنگ آخر پشاور سے صرف ٤٥میل دور دریائے اٹک تک کیسے آ پہنچے گی جبکہ دریائے سندھ کے مغرب میں صرف صوبہ سرحد(پختونخواہ) ، قبائلی علاقہ، افغانستان اور چند آزاد جمہوری ریاستیں واقع ہیں جو مسلمانوں پر مشتمل ہیں۔ تو کیا اٹک کے کنارے کفار سے مزاحمت صرف یہی مغرب کی طرف سے آنے والے مسلمان کریں گے؟ دوسرا انتہائی تشویشناک اور حیرت انگیز پہلو یہ ہے کہ اگر مغرب کی طرف سے کفار کا آنا بعید از قیاس ہے تو پھرکفار دریائے اٹک تک پاکستان کے مشرق یا شمال مشرق کی جانب سے کن راستوں یا علاقوں سے گزر کر پہنچیں گے؟ کیونکہ مقامِ کارزار آخر دریائے اٹک ہی بتایا گیا ہے۔

1 comments:

Bonus easy said...

نور اعظم آفریدی صاحب آپ کے دریاۓ ا ٹک والے شعر کا جواب دیتا ھوں مجھے حضرت نعمت اللہ شاہ ولی ھی کے کچھ اشعار ھیں لیکن مجھے ا ب یاد نہیں جن کا مفہوم بیان کرتا ھوں کہ روس اور انڈیا ملکر پاکستان
اور چین پر حملہ کر دیں گے۔ دیر سوات چترال اور گلگت کو اپنی سرحد ڈکلیر کریں گے مسلمانوں پر قرآن مجید کا پڑھنا ممنوع قرار دے دیا جاۓ گا اور حج پر پابندی لگا دی جاۓ گی۔چین کے علاقے تبت اور دیر سوات چترال اور گلگت پر روس قبضہ کرے گااور پاکستان کے بڑے حصے پر اور kpk کے بڑے علاقے پر ھندو قابض ھو جائیں گے۔اس۔ کے بعد روسی قبضے کے۔ علاقے میں چین اور روس اور مجاھدین میں زبردست جنگ ھو گی۔جس میں روس کو شکست ھو گی۔اور انڈیا میدان میں تنہا رہ جاۓ گا۔ اور پھر ماہ محرم میں مجاھدین سرحد مسلح کر دیے جائیں گے اور دریاۓ اٹک پر ھندوستان اپنی تاریخ کی بدترین شکست سے دو چار ھو گا اور عید الفطر کے دن تک تمام مقبوضہ علاقے واگذار کرا لیے جائیں گے۔

Post a Comment

 
| Bloggerized by - Premium Blogger Themes |