<حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کی پیشنگوئی < پانچواں حصہ
حال کے حوالے سے کی گئی پیشنگوئی
اب ماضی کی پیشنگوئی کو خیر باد کہتے ہوئے ہم پہلے ''حال '' کے ایسے تین اشعار بیان کرتے ہیں جو غالبا موجودہ دور سے متعلق معلوم ہوتے ہیں اور جن میں لفظ ''قاضی'' (جج)، ''جنگ قاضی''، ''شکاری'' ، ''سگ'' (کُتا) ، ''رشوت اور مسند جہالت'' کے پر معنی الفاظ بے دریغ استعمال ہوئے ہیں۔
''جنگ قاضی'' یعنی قاضی یا ''جج کی لڑائی'' کے الفاظ بلاشبہ موجودہ عدلیہ کے بحران ہی کو ظاہر کر رہے ہیں۔ چنانچہ حضرت نعمت اللہ شاہ ولی فرماتے ہیں۔
در مومناں نزارے، در جنگ قاضی آرے
چوں سگ پئے شکاری، گردد بسے بہانہ
ترجمہ: قاضی کی لڑائی میں کمزور مسلمان شکاری کے پیچھے کتے کی طرح بہانہ سازی کریں گے۔
بینی تو قاضیاں را بر مسند جہالت
گیرند رشوت از خلق علامہ با بہانہ
ترجمہ: قاضیان یعنی ججوں کوتوجہالت کی مسندپردیکھےگا۔بڑےبڑےعلم والےلوگ بہانہ سےلوگوں سےرشوت لیں گے۔
گردانگ از بہ رشوت در چنگ قاضی آری
چوں سگ پئے شکاری، قاضی کند بہانہ
ترجمہ: اگرتوقاضی (جج) کی مُٹھی میں چاندی کےچندسکہ دے دے گا تو قاضی شکاری کتےکیطرح بہانہ سازی کرے گا۔
تشریح: چونکہ مندرجہ بالا تینوں اشعار میں لفظ ''بہانہ'' قافیہ میں استعمال ہوا ہے۔ لہذٰا اس بہانہ کا مفہوم قانون کی غلط اور من مانی توضیح و تشریح بھی مراد لی جا سکتی ہے۔
از اہل حق نہ بینی در آں زماں کسے را
دزدان و رہزنے را بر سر نہند عمامہ
ترجمہ: تو اس وقت کسی کو اہل حق نہ دیکھے گا۔ لوگ ''چور'' اور ''ڈاکوؤں'' کے سر پر دستار رکھیں گے۔
تشریح: یہ شعر بھی حال یعنی موجودہ دور سے متعلق معلوم ہوتا ہے۔ بعض اوقات بات اشارہ و کنایہ میں کہی جاتی ہے۔
بینی تو پند معروف پنہاں شود در عالم
سازند حیلہ افسوں نامش نہند نظامہ
ترجمہ: نیک کام کرنے کی نصیحت دنیا میں چھپ جائے گی۔ دھوکہ بازی اور فسوں سازی کے حربوں اور ہتھکنڈوں کا نام نظام حکومت رکھ لیں گے۔
گردد ریاء مروج در شرق و غرب ہر سُو
فسق و فجور باشد منظور خاص و عامہ
ترجمہ: مشرق و مغرب میں ہر طرف ریاءکاری رواج پا جائیگی۔عام و خاص لوگوں کے لئے فسق و فجور منظور خاطر ہو گا۔
نعمت اللہ شاہ ولی کی تمام ہندوستان کے اندر فتوحات کے حوالے سے کی گئی پشنگوئ
پنجاب، شہر لاہور، کشمیر ملک منصور
دوآب ، شہر بجنور گیرند غالبانہ
ترجمہ: پنجاب، شہر لاہور، ملک کشمیر نصرت شدہ ، دریائے گنگا اور جمنا کا علاقہ اور بجنور شہر پر مسلمان غالبانہ قبضہ کر لیں گے۔
تشریح: اس شعر میں مذکور صوبے ، علاقے اور شہروں کے نام بالواسطہ طور پر نہ صرف دریائے اٹک کے خونیں معرکہ میں مسلمانوں کی فتح کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ دشمن کو پیچھے دھکیلتے ہوئے پنجاب ، لاہور، کشمیر اور ہندوستان کے اندر دریائے گنگا اور دریائے جمنا کے درمیان دوآبہ کا وسیع علاقہ اور مشہور شہر بجنور پر مسلمانوں کا غالبانہ قبضہ ظاہر کرتے ہیں، انشااللہ!
از دُختران خوشرو از دلبران مہ رو
گیرند ملک آں سُو خلقے مجاہدانہ
ترجمہ: خوبرو لڑکیاں اور حسین دلربائیں ، مجاہدین مال ِ غنیمت کے زمرے میں اپنی ملکیت میں لے لیں گے۔
تشریح: اس شعر میں پچھلے گزرے ہوئے دو اشعار کی مکمل تشریح و توضیح اور حتمی نتیجہ مسلمانوں کی فتح کی شکل میں سامنے آجاتا ہے۔
بعد از عقب ایں کار مغلوب اہل کفار
مسرور فوج جرار باشند فاتحانہ
ترجمہ: اس کام کے بعد کافر مغلوب ہو جائیں گے اور مسلمانوں کی جری افواج فتح حاصل کر کے خوش ہو جائیں گی۔
ایں غزوہ تا بہ شش ماہ پیوستہ ہم بشر ہا
مسلم بفضل اللہ گردند فاتحانہ
ترجمہ: یہ لڑائی چھ ماہ تک انسانوں کے بیچ چلتی رہے گی۔ مسلمان اللہ کے فضل سے فاتح ہوں گے۔
خوش می شود مسلماں از لطف و فضل یزداں
خاق نماید اکرم از لطف خالقانہ
ترجمہ: اللہ تعالیٰ کے حکم سے مسلمان خوش ہو جائیں گے،اللہ پاک خالقانہ لطف و کرم فرمائیں گے۔
کشتہ شوند جملہ بد خواہ دین و ایماں
کل ہند پاک باشد از رسم ہندوانہ
ترجمہ: دین اور ایمان کےجملہ بدخواہ لوگ قتل کردئیےجائیں گے۔تمام ہندوستان ہندوؤں کی عملداری سےپاک ہوجائےگا۔
یک زلزلہ کہ آید چوں زلزلہ قیامت
آں زلزلہ بہ قہر در ہند سند ہیانہ
ترجمہ: قیامت کے زلزلوں کی مثل ایک زلزلہ آئے گا اور وہ زلزلہ ہندوستان اور سندھ میں قہر بن کر نمودار ہو گا۔
چوں ہند ہم بہ مغرب قسمت خراب گردد
تجدید یاب گردد جنگ سہ نوبتانہ
ترجمہ: ہندوستان کی طرح مغرب یعنی یورپ کی تقدیر بھی خراب ہو جائے گی۔ تیسری جنگ عظیم شروع ہو جائے گی۔
آں دو الف کہ گُفتم الفے تباہ گردد
را حملہ ساز باید بر الف مغربانہ
ترجمہ: دو الف (انگلستان اور امریکہ) جو میں پہلے بیان کر چکا ہوں، ان میں سے ایک الف(غالبا انگلستان) تباہ ہو جائے گا۔روس انگلستان پر حملہ کر دے گا۔
جیم شکست خوردہ بارا برابر آید
آلات نار آرند مہلک جہنمانہ
ترجمہ: جنگ عظیم دوئم میں شکست خوردہ جرمنی یا جاپان روس کے ساتھ برابری کرے گا یا ساتھ مل جائے گا۔ اس جنگ میں جہنمی قسم کے انتہائی مہلک آتشی ہتھیار استعمال کئے جائیں گے۔
تشریح: یہ متوقع تیسری جنگ عظیم ہو گی جس میں ایسے ایٹمی ممالک برسرپیکار ہوں گے جن کے پاس ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد اس وقت اتنی ہے جو دنیا کو درجنوں مرتبہ تباہ و برباد کر کے راکھ کا ڈھیر بنا سکتے ہیں۔ جیسے کہ ایک مرتبہ C.S.S کے انٹرویو کے دوران جب ایک امیدوار سے متوقع تیسری جنگ عظیم میں استعمال ہونے والے بڑے ہتھیاروں کے نام پوچھے گئے تو اس نے برجستہ جواب دیتے ہوئے کہا کہ تیسری جنگ عظیم کے مہلک ہتھیاروں کے بارے تو میں وثوق سے کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن چوتھی جنگ عظیم یقینی طور پر ڈنڈوں سے لڑی جائیگی۔گویا تیسری جنگ عظیم میں وسیع پیمانے پر ایٹمی ہتھیاروں کے آزادانہ استعمال کے بعد اس روئے زمین پر کچھ باقی رہ ہی نہیں جائے گا۔لہٰذا چوتھی جنگ عظیم جنگلات کے بچے کھچے درختوں کے ڈنڈوں سے ہی لڑی جا سکے گی۔ اس طرح چوتھی جنگ عظیم کے ہتھیار بتا کر تیسری جنگ عظیم کے ہتھیاروں کا حال بتا دیا گیا۔
راہم خراب باشد از قہر ”سین“ ساز
از او مان یابد از حیلہ و بہانہ
ترجمہ: روس بھی چین کے قہر و غضب سے تباہ ہو جائیگا، چین سے روس مکر و فریب اور حیلہ و بہانہ سے امان حاصل کر کے جان بچائے گا۔
کاہد الف جہاں کہ یک نقطہ رونماند
الا کہ اسم و یادش باشد مؤرخانہ
ترجمہ: انگلستان اتنا تباہ ہو گا کہ اس کا ایک نقطہ بھی باقی نہ رہے گا سوائے یہ کہ اس کا نام اور تذکرہ تاریخ کی کتابوں میں باقی رہ جائے گا۔
تعزیر غیبی آید مجرم خطاب گیرد
دیگر نہ سرفرازد بر طرزِ راہبانہ
ترجمہ: یہ انہیں غیبی سزا ملی اور مجرم کا خطاب حاصل کیا لہٰذا کوئی دوسرا شخص راہبوں کی طرح سربلندی نہیں کرے گا۔
دنیا خراب کردہ باشند بے ایماناں
گیرند منزل خود فی النار دوزخانہ
ترجمہ: ان بے ایمان لوگوں نے اپنی دنیا خراب کر ڈالی، آخر کار انہوں نے اپنی منزل دوزخ میں بنا لی۔
رازے کہ گُفتہ ام من، درے کہ سُفتہ ام من
باشد برائے نصرت اسناد غائبانہ
ترجمہ: وہ راز جو کہ میں بیان کر چکا ہوں اور وہ موتی جو میں پرو چکا ہوں، یہ ایک غیبی سند ہے ۔ یہ میں نے اس لئے بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ یقینا اسلام کی مدد کریں گے۔
عجلت اگر بخواہی، نصرت اگر بخواہی
کن پیروی خدا را در قول قدسیانہ
ترجمہ: اگر تو عجلت چاہتا ہے اور اللہ کی مدد چاہتا ہے تو خدا کیلئے اللہ کے نیک بندوں کے اقوال کی پیروی کر۔
اللہ تعالیٰ کی غیبی مدد اور خصوصی عنایت سے حضرت نعمت اللہ شاہ ولی اپنی مقدس پیشنگوئی کے ان آخری چند اشعار میں غیب سے پردہ ہٹاتے ہوئے دجال ، امام مہدی اور حضرت عیسیٰ کے ظہور کا بیان کر کے جب قیامت کے قریب آکر قدرت کے رازوں کو مزید آشکارا کرنے سے جب خود کو روکتے ہیں ، تو انسان کا دل خوف الہٰی سے دہلنے لگتا ہے:
تا سال بہتری از کان زھوقا آید
مہدی عروج سازد از مہد مہدیانہ
ترجمہ: یہاں تک کہ زھوقا والا بہترین سال آجائے تو امام مہدی علیہ السلام مہدیانہ ہدایت والے اپنے عروج پر آ جائیں گے۔
ناگاہ بہ موسم حج مہدی عیان باشد
ایں شہرت عیانش مشہور در جہانہ
ترجمہ: اچانک حج کےدنوں میں مہدی علیہ السلام ظاہر ہونگے۔انکی ظاہرہونےوالی یہ شہرت تمام دنیامیں مشہورہوجائے گی۔
زیں بعد از اصفہاں دجال ہم در آید
عیسیٰ برائے قتلش آید ز آسمانہ
ترجمہ: اس کے بعد اصفہان شہر سے دجال ظاہر ہو گا۔ اس کے قتل کرنے کیلئے عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے اُتر آئیں گے۔
اپنی شہرہ آفاق پیشنگوئی کےاختتامی مرحلہ پرآکر حضرت نعمت شاہ ولی اپنے آخری شعر میں رب کے رازوں کو مزید افشا کرنے سے خود کو روکتے ہوئے فرماتے ہیں
خاموش باش نعمت اسرار حق مکن فاش
اے نعمت! خاموش ہو جا، رب کے رازوں کو ظاہر نہ کر۔
نعمت اللہ نشستہ در کنجے
ہمہ را در کنار مے بینم
نعمت اللہ شاہ ایک کونے میں بیٹھا ہوا ہے۔ میں سب کچھ ایک کنارے سے دیکھ رہا ہوں۔
0 comments:
Post a Comment