Ads

Monday, August 19, 2019

حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کی پیشنگوئی < حصہ سوئم >

<حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کی پیشنگوئی < حصہ سوئم 

نعمت اللہ شاہ ولی کی آج کے بعد والے واقعات سے متعلق پیشنگوئی جو پیدا شد ردیف کےساتھ اپنےاشعاروں کی گئ

بعد از تذلیل شاں از رحمتِ پروردگار
نصرت و امداد از ہمسائیگاں پیدا شود​
ترجمہ: ان کی ذلت کے بعد اللہ تبارک و تعالیٰ کی رحمت سے نصرت اور امداد پڑوسی ملکوں سے ظاہر ہو گی۔
لشکر منگول آید از شمال بہر عون
فارس و عثمان ، ہمچارہ گراں پیدا شود​
ترجمہ: منگول لشکر شمال کی جانب سےمدد کیلئےآئیگا۔ایران(فارس) والےاورترکی (عثمان) والےبھی مددگارثابت ہوں گے۔
ایں ہمہ اسباب عظمت بعد حج گردد پدید
نصرتے از غیب چوں بر مومناں پیدا شود​
ترجمہ: کامیابی کے یہ تمام اسباب حج کے بعد ظاہر ہوں گے جب مسلمانوں کو غیب سے مدد اور نصرت آن پہنچے گی۔
قدرت حق میکند غالب چناں مغلوب دا
از عمق بینم کہ مسلمان کامراں پیدا شود​
ترجمہ: اللہ تعالیٰ اس طرح اپنی قدرت سے مغلوب کو غالب کر دے گا۔ میں گہری نظر سے دیکھ رہا ہوں کہ مسلمان فاتح اور کامران ہوں گے۔
تشریح: اہل علم اور تاریخ دان دنیا کی قریبا تمام قوموں کو چار بڑی قوموں آریہ، منگولیہ، حبشیہ اور یورپیہ کی مختلف ذیلی شاخیں سمجھتے ہیں۔ اہل یورپ گورے اور سرخ و سفید ہوا کرتے ہیں۔ اہل حبشہ سیاہ رنگ کے لوگ ہوتے ہیں جو زیادہ تر افریقہ میں آباد ہیں۔ آریہ سے مراد ہندوستان، پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک کے لوگ ہیں۔ جبکہ منگولیہ چین اور انڈونیشیا کے باشندے ہیں، لہذا گزرے ہوئے شعر میں پاکستان کی مدد کیلئے شمال کی طرف سے آنیوالا ”لشکر منگول“ چائنا ہی کی فوج کی طرف اشارہ معلوم ہوتا ہے۔ لیکن یہ امر غور طلب ہے کہ چونکہ چائنا کی افواج اب تک پاکستان آئی ہی نہیں ہیں۔ اسلئے پچھلے چار اشعار کی پیشنگوئی کا ماضی کے بجائے مستقبل سے زیادہ تعلق محسوس ہوتا ہے۔
جیسے کہ پہلے کہا جا چکا ہے کہ مذکورہ پیشنگوئی کے سینکڑوں اشعار دستیاب نہیں ہیں اس لئے بعض مقامات پر عدم تسلسل اور خلاء کا احساس ہوتا ہے۔ لیکن رونما ہونے والے حوادث اور واقعات کا خاطر خواہ تسلسل اور ربط آگے آنیوالے، غاصبانہ، فاتحانہ اور بیکرانہ کے قافیہ والی پیشنگوئی کے اشعار میں زیادہ واضح اور نمایاں نظر آتا ہے۔ لیکن بعض اشعار کا آگے پیچھے ہو جانا خارج از امکاں نہیں اسی لئے واقعات کی ترتیب میں جا بجا بگاڑ کا اندیشہ ہوتا ہے۔
پانصد و ہفتاد ہجری بوچوں ایں گفتہ شُد
قادر مطلق چنیں خواہد چناں پیدا شود​
ترجمہ: جب یہ اشعار کہے گئے تو اس وقت ٥٧٠ ہجری (بمطابق ١١٧٤ عیسوی) ہے۔لہذاخدائے بزرگ وبرتراسطرح چاہتے ہیں اوراسی طرح ظاہرہو گا۔
چوں شود در دور آنہا جور و بدعت را رواج
شاہ غربی بہر و فعش خوش عناں پیدا شود​
ترجمہ: جب اس کے دور میں ظلم و بدعت رواج پا جائے گا تو غرب کا بادشاہ ان کو دفع کرنے کیلئے حکومت کی اچھی باگ دوڑ سنبھالنے والا پیدا ہو گا۔
قاتل کفار خواہد شد شہ شیر علی
حامی دین محمدً پاسباں پیدا شود​
ترجمہ: شیر علی شاہ کافروں کو قتل کرنے والا ہو گا اور سید المرسلین اور خاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے دین کی حمایت کرنے والا ہو گا اور ملک کے پاسباں کے طور پر ظاہر ہو گا۔
تشریح: لیکن اس نام کی کوئی شخصیت ابھی سامنے نہیں آئی، شاید مستقبل میں ظاہر ہو۔
درمیان ایں و آں گردد بسے جنگ عظیم
قتل عالم بے شبہ در جنگ شاں پیدا شود​
ترجمہ: اسی دوران ایک بڑی جنگِ عظیم لڑی جائیگی۔ اس جنگ سے ایک عالم کا قتل بغیر شک و شُبہ ظاہر ہو گا۔
فتح یا بدشاہ غربستان بزور تبر و تیغ
قوم کافر را شکست بے گماں پیدا شود​
ترجمہ: شاہ غربستان ہتھیاروں اوراسلحہ کےزور پر فتح حاصل کرے گا،جبکہ کافرقوم کو ایسی شکست سےدوچارہونا پڑےگاجوکسی کےوہم وگمان میں بھی نہ ہوگی۔
اب پیشن گوئی بارے یہ شعر بہت معنی خیز اور اور ٹھوس وضاحت کے ساتھ وقت کے تعین کا تقاضا کرتا ہے۔
غلبہء اسلام باشد تا چہل در ملک ہند
بعد ازاں دجال ہم از اصفہاں پیدا شود​
ترجمہ: اسلام کاغلبہ چالیس سال تک ہندوستان کےملک میں رہےگا۔اس کےبعد دجال ایران کےشہراصفہان سےظاہر ہو گا۔
دجال کے اچانک ظاہر ہونے کی خبر دینے والے اس شعر سے پہلے اور کئی شعر گزرے ہوں گے جن کے بارے وثوق سے کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کی پیشن گوئی کے اشعار کا وسیع ذخیرہ ایک ہی جلد میں ٨٥٠ سال کے طویل عرصہ کے بعد دستیاب ہونا اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔ بہرحال تحقیق اور تلاش کا دروازہ اربابِ ذوق و شوق کے لئے کُھلا ہے، اس میں شک نہیں کہ ایسے نایاب خزانوں کو ڈھونڈنے کیلئے ایک والہانہ جذبہ ضروری ہے۔
حضرت نعمت اللہ شاہ ولی ”پیدا شود“ کی ردیف میں اپنے آخری تین اشعار میں پیشن گوئی کرتے ہوئے انسان پر لرزہ طاری کر کے اسے عین قیامت کے کنارے کھڑا کر دیتے ہیں:
از برائے دفع آں دجال مے گوئم شنو
عیسیٰ آید مہدی آخر زماں پیدا شود​
ترجمہ: اس کافر دجال کو دفع کرنے کیلئے میں بیان کرتا ہوں غور سے سُنو حضرت عیسیٰ علیہ السلام تشریف لائیں گے اور حضرت مہدی علیہ السلام آخر الزماں ظاہر ہوں گے۔
اور یوں حضرت نعمت اللہ شاہ ولی پیشنگوئی کے قصیدے کے ”پیدا شود“ ردیف کے آخری شعر (مقطع) میں اپنا نام لے کر آنے والے پر اسرار واقعات پر اپنی روحانی مہر ثبت کرتے ہوئے کہتے ہیں:
آگہی شد نعمت اللہ شاہ از اسرار غیب
گفتہ او بر مہر و ماہ بے گماں پیدا شود​
ترجمہ: نعمت اللہ شاہ ولی غیب کے رازوں سے باخبر ہوا، لہذا اس کا کہا ہوا دنیا میں، کائنات میں، زمانے میں بغیر کسی شک و شبہ کے ظاہر ہو گا۔

نعمت اللہ شاہ ولی کی آج کے بعد والے واقعات سے متعلق پیشنگوئی جو مے بینم ردیف کےساتھ اپنےاشعاروں کی گئ

نعمت اللہ شاہ ولی کے ”پیدا شود“ کی ردیف میں بیان کیے گئے پیشنگوئی کے آخری تین اشعار کی مزید وضاحت کیلئے ہم ان کے ”مے بینم“ کی ردیف کے چند اشعار بیان کرتے ہیں۔
نائب مہدی آشکار شود
بلکہ من آشکار مے بینم​
ترجمہ: نائب مہدی کا ظہور ہو گا بلکہ میں تو اسے ظاہر دیکھ رہا ہوں۔
قائم شرع و آل پیغمبر
در جہاں آشکار مے بینم​
ترجمہ: میں پیغمبر کی شرع کا قائم کرنے والا جہاں میں صاف ظاہر دیکھ رہا ہوں۔
صورت نیمہ ہمہ خورشید
بنظر آشکار مے بینم​
ترجمہ: میں اس کی صورت دوپہر میں چمکنے والے سورج کی مانند دیکھ رہا ہوں۔
سمت مشرق زیں طلوع کند
ظہور دجال زار مے بینم​
ترجمہ: میں اس کی مشرق کی جانب سے دجال لعین کا ظہور دیکھ رہا ہوں۔
رنگ یک چشم او بہ چشم کبود
خرے بر خر سوار مے بینم​
ترجمہ: اس کی ایک آنکھ میں پھولا ہو گا جبکہ میں اس کوایک گدھے پر سوار دیکھ رہا ہوں۔
لشکر او بود اصفہاں
ہم یہود و نصاریٰ مے بینم​
ترجمہ: اس کا لشکر اصفہاں میں ہو گا۔ میں اس کو یہود اور نصاریٰ کے لشکر کے ساتھ دیکھ رہا ہوں۔
ہم مسیح از سماء فر ود آید
پس کوفہ غبار مے بینم​
ترجمہ: حضرت مسیح بھی آسمان سے اتر آئیں گے۔ میں کوفہ میں غبار دیکھ رہا ہوں۔
از دم تیغ عیسیٰ مریم
قتل دجال زا رمے بینم​
ترجمہ: میں حضرت عیسیٰ کی تلوار سے دجال لعین کا قتل دیکھ رہا ہوں۔
زینت شرع دین از اسلام
محکم و استوار مے بینم​
ترجمہ: اسلام کی شریعت سے دین کی زینت ہو گی۔ میں دین کو محکم اور استوار دیکھتا ہوں۔
نہ وردے بخود نمے گوئم
بلکہ از سر یار مے بینم​
ترجمہ: یہ وارداتیں میں اپنی طرف سے نہیں کہتا بلکہ میں ذات باری تعالیٰ کے رازوں کو دیکھتا ہوں۔
نعمت اللہ نشستہ در کنجے
ہمہ را در کنار مے بینم​

0 comments:

Post a Comment

 
| Bloggerized by - Premium Blogger Themes |