Ads

Monday, August 19, 2019

حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کی پیشنگوئی = چھٹہ اورآخری حصہ

<حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کی پیشنگوئی<چھٹہ اورآخری حصہ

نعمت اللہ شاہ ولی کی پیشنگوئیوں کا خلاصہ
حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کی پیشنگوئی کے قصیدے کے اشعار کی تعداد بعض حوالوں سے دوہزار کے قریب بتائی جاتی ہے، لیکن ہمیں ان کے قریبا ٣٥٠ اشعار دستیاب ہو سکے ہیں۔ جن میں سے ہم نے ایسے چیدہ چیدہ اشعار کو منتخب کیا کیا ہے جو ٨٥٠ سال قبل سے لے کر آج تک اور پھر مستقبل میں قرب قیامت تک انتہائی اہمیت کے تاریخی واقعات کو صاف ، واضح اور غیر مبہم الفاظ میں بیان کرتے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ انہوں نے امیر تیمور کے بعد لودھی خاندان کے بادشاہ سکندر لودھی اور ابراہیم لودھی کے دور حکومت کا ذکر کیا ہے۔ اور پھر بابر سے لیکر خاندان مغلیہ کے ٣٠٠ سالہ دور حکومت کے تمام حکمرانوں کے نام اور ان کی مدت حکمرانی اپنے پیشن گوئی قصیدے کے اشعار میں ترتیب وار بیان کی ہے اس کے علاوہ انہوں نے بابر ہی کے دور میں سکھوں کے پیشوا گرونانک کا ذکر بھی کیا ہے جو ١٤٤١ء میں پیدا ہوئے اور ١٥٣٨ء میں وفات پا گئے۔ بابر کے بعد شیر شاہ سُوری کے ہاتھوں ہمایوں کی شکست اور سوری خاندان کا ذکر بھی پوری سند کے ساتھ موجود ہے۔
وہ جنگ عظیم اول کی مدت اور اس میں ایک کروڑ ٣١ لاکھ لوگوں کی ہلاکت کی پیشن گوئی کے علاوہ ٢١ سال بعد جنگ عظیم دوئم کا ذکر بھی اپنی پیشنگوئی میں٨٠٠ سال قبل کر چکے ہیں۔ تمام ہندوستان پر ١٠٠ سال کی حکومت کے بعد انگریزوں کے چلے جانے کا واقعہ الگ بیان کر چکے ہیں۔ انگریزوں ہی کے دور حکومت میں مہلک جنگی ہتھیاروں اور مشرق میں بیٹھ کر مغرب سے آنے والی آوازوں اور نغموں کو سننے کے سائنسی آلات اور ایجادات کا نصف ہزار سال قبل پیشن گوئی کرنا ایک الگ اور حیران کن کرامت ہے۔ متحدہ ہندوستان کا دو حصوں میں تقسیم ہونے کا ذکر بھی وہ قیام پاکستان سے ٨٠٠ سال پہلے کر چکے ہیں۔ وہ ستمبر ١٩٦٥ء کی پاک بھارت جنگ کا دورانیہ بھی ”ایام ہفدہ“ (سترہ دن) کے فارسی الفاظ میں بیان کر کے انسان کو انگشت بد نداں کردیتے ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ حضرت نعمت اللہ شاہ ولی قیام پاکستان کے ”بست و سہ ادور“ یعنی ٢٣ سال بعد دوبارہ بھارت کے ساتھ ١٩٧١ء کی جنگ میں مسلمانوں کی خونریزی اور تباہی و بربادی کی داستان المناک نہایت سوز و گداز کے ساتھ بیان کرتے ہیں۔ کیونکہ اسی ظلم و بربریت کے سائے تلے پاکستان دو لخت ہوا ۔ توفیق الہٰی سے غیب کے پردوں میں جھانکنے والے یہ ولی اللہ ماضی قریب، حال اور مستقبل میں کثیر الجہت سماجی اور معاشی برائیوں، سود، رشوت، بدعت، شراب خوری، عصمت فروشی، فسق و فجور، اغلام بازی اور مادر پدر آزاد جنسی سیاہ کاری، علماء اور مفتیان کی جہالت اور ریا کاریوں کا تذکرہ آزادنہ اور بے باکانہ طور سے کرتے ہیں۔ زمانہ حال میں مسلمانوں کے ہاتھ کام چلانے والے آدمیوں کا آنا تو ایک نیک بشارت ہے لیکن دوسری جانب قاضی یعنی جج کی لڑائی اور عدلیہ کی رشوت خوری اور پھر ”چور“ اور ”ڈاکوؤں“ کے سر پر دستار فضیلت رکھنا اور اپنے پر فریب نعروں سے عوام کو بے وقوف بنانا ، پیشن گوئی قصیدے کے ایسے پرُ معنی اور بھیانک حقائق ہیں جو آج سب کے سامنے ہیں۔

حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کی ٨٥٠ سالہ پیشنگوئی میں اب تک ماضی اور زمانہ حال کے واقعات کے بارے جو کچھ گزرا، سو گزرا۔ لیکن اب مستقبل کے بارے میں ان کی پیشنگوئی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ وہ مستقبل میں ایک خلفشار کے وقت بت پرست ہندوؤں کا کلمہ گو مسلمانوں پر ظلم و جبر کا ذکر کرتے ہیں جس پر مسلمان صبر سے کام لینگے۔ اگلے مرحلے میں اعراب پہاڑوں، بیابانوں اور صحراؤں سے مدد کیلئے نکل آئیں گے۔ جبکہ چترال، نانگا پربت، چین کے ساتھ گلگت اور تبت کا علاقہ میدان جنگ بن جائے گا۔ اب حضرت نعمت اللہ شاہ ولی اپنی پراسرار پیشنگوئی میں نہایت سخت اورسنگین اور خونیں منظر پیش کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ اس دوران دریائے اٹک (دریائے سندھ) کفار کے خون سے تین مرتبہ بھر کر جاری ہو گا۔ کیا اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ ہندوستانی فوج پاکستانی سرحد کراس کر کے آزاد کشمیر کی طرف پیش قدمی کرے گی یا قراقرم کی شاہراہ کاٹ کر کہ چین کی طرف سے پاکستان کو مدد نہ پہنچ سکے، آگے پیش قدمی کرتے ہوئے دریائے اٹک (دریائے سندھ) کے پل یا تربیلا ڈیم تک پہنچنے میں کامیاب ہو گی یا تیسری حالت یہ کہ وہ لاہور یا ماضی کی طرح سیالکوٹ کے راستے نیشنل ہائی وے پر کنٹرول حاصل کر کے دریائے اٹک تک پہنچ جائے گی!!
یہ سوال ذہن میں اس لئے ابھرتا ہے کہ کفار (اغلباً بھارتی فوج) دریائے اٹک تک پہنچے گی جبھی تو ”کفار کے خون“ سے دریائے اٹک تین مرتبہ بھر کر جاری ہو گا کہ شاید یہاں دشمن کی فوج کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے۔ ایسے میں غالب قیاس یہ ہے کہ بھارت کی فوجی اسٹریٹیجی یہ ہو گی کہ وہ واہگہ اور چند دیگر محاذوں پر جنگ جاری رکھنے کے علاوہ وہ دریائے اٹک (سندھ) عبور کر کے پشاور کے راستے آگے پیش قدمی کرتے ہوئے افغانستان میں داخل ہو کر شمال مغرب کی جانب کسی ایک نوآزاد جمہوری ریاست کے ذریعے روس تک رسائی حاصل کرنا چاہے گا۔ تاکہ پاکستان اور چین کے باہمی گٹھ جوڑ کی طرح وہ بھی روس کے ساتھ جغرافیائی طور پر براہ راست منسلک ہو سکے۔

پچھلے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے پیشنگوئی کے اشعار کے مطابق کم و بیش انہی ایام میں کابل(افغانستان) کے لوگ ”کفار کے قتل“ کے لئے نکل آئیں گے۔ جبکہ پیشنگوئی کا ایک اگلا شعر مجاہدانہ جذبے کا نکتہ عروج ظاہر کرتا ہے :

از غازیانِ سرحد لرزد زمیں چوں مرقد
بہر حصول مقصد آیند والہانہ​
ترجمہ: سرحد کے غازیوں سے زمین مرقد کی طرح لرزے گی۔ وہ مقصد کو حاصل کرنے کے لئے دیوانہ وار آئیں گے۔ (اللہ اکبر) دوسری جانب ترکی ، چین،ایران،عرب اور مشرق وسطیٰ کے مسلمان والہانہ جذبے کے ساتھ یکجا ہو کر پنجاب، شہر لاہور(جو غالبا ہاتھ سے نکل چکا ہو گا) کشمیر، دریائے گنگا اور دریائے جمنا کے درمیان دوآب کا علاقہ اور شہر بجنور پر غالبانہ قبضہ کر لیں گے۔ نہ صرف یہ بلکہ دین اور ایمان کے بدخواہ لوگ جان سے مارے جائیں گے اور تمام ہندوستان(حکومت) ہندوانہ رسم و رواج سے پاک ہو جائے گا۔ کافر مغلوب ہو جائیں گے۔ انشااللہ
اسی دوران ہندوستان کی طرح مغرب یعنی یورپ کی تقدیر بھی خراب ہو جائیگی اور تیسری جنگ عظیم شروع ہو جائے گی۔ اس میں دو الف یعنی امریکہ اور انگلستان میں ایک الف (غالباً انگلستان) روس کے حملے سے ایسا تباہ ہو جائے گا کہ اس کا ایک نقطہ بھی باقی نہ رہے گا۔ بلکہ اس کا نام اور تذکرہ صرف تاریخ کی کتابوں میں ہی باقی رہ جائے گا۔
اس پیشنگوئی میں اسلام کی تین اہم شخصیات شیر علی شاہ، عبدالحمید اور حبیب اللہ کے(قیاس کردہ) نام بھی آتے ہیں، جو شاید مستقبل میں ظاہر ہوں۔ اسکے علاوہ حضرت نعمت اللہ شاہ ولی نے ”مے بینم“ کی ردیف میں ایران کے بارے پیشنگوئی کے الف قریبا ً ١٠٥ اشعار لکھے ہیں جن میں مستقبل میں ظاہر ہونے والے بہت سے واقعات، بادشاہوں اور حکمرانوں کے نام اور ان کی مدت حکمرانی کا ذکر موجود ہے۔ لیکن فی الحال اس کتاب میں وہ اشعار شامل نہیں کئے گئے۔
یہ امر بھی بصد افسوس جاننا چاہئے کہ حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کشمیری نے کشمیر ہی میں وصال فرمایا لیکن کسی کو ان کی قبر کے بارے کوئی مصدقہ معلومات حاصل نہیں۔ گویا کم و بیش ایک ہزار سال پر محیط اس شہرہ آفاق پیشنگوئی کرنیوالے درویش باکمال نے اپنے مرقد کی نشاندہی کے بارے کوئی پیشنگوئی نہیں کی، اس میں شاید اللہ تعالیٰ کی کوئی حکمت پوشیدہ تھی جس نے اپنے اس برگزیدہ بندے کو دنیا کی نظروں سے مخفی رکھا۔

بقول اقبالٌ: ” آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے“۔
حضرت نعمت اللہ شاہ ولیٌ کی اس منفرد پیشنگوئی کو اپنے اختتام کی طرف لے جاتے ہوئے یہ جاننا چاہیے کہ ہندوستان پر اسلام کا غلبہ ٤٠ سال تک قائم رہے گا۔​
لیکن اس کے بعد جیسے ہر مسلمان قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، قرب قیامت کی انتہائی قریبی نشانیوں کا ظہور شروع ہو جائے گا۔ حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کے مطابق ایران کے شہر اصفہان سے دجال لعین ظاہر ہو گا۔ اچانک حج کے دنوں میں امام مہدی علیہ السلام کا ظہور ہو گا۔ ان کے ظاہر ہونے کی شہرت دنیا بھر میں پھیل جائے گی۔ ادھر دجال لعین کو قتل کرنے کے لئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے اُتر آئیں گے۔


0 comments:

Post a Comment

 
| Bloggerized by - Premium Blogger Themes |