Ads

Showing posts with label Stories. Show all posts
Showing posts with label Stories. Show all posts

Tuesday, September 26, 2017

جیولر کی بیوی کا ہاتھ شہوت سے دبایا

جیولر کی بیوی کا ہاتھ شہوت سے دبایا
ایک جیولر کی مشہور دکان تھی اس کی بیوی خوبصورت اور نیک سیرت تھی ایک سقا ( پانی لانے والا)اس کے گھرتیس سال تک پانی لاتا رہا بہت بااعتماد شخص تھا ایک دن اسی سقا نے پانی ڈالنے کے بعد اس جیولر کی بیوی کا ہاتھ پکڑ کر شہوت سے دبایا اور چلاگیا عورت بہت غمزدہ ہوئی کہ اتنی مدت کے اعتماد کوٹھیس پہنچی اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے اسی دوران جیولر کھانا کھانےکےلئےگھر آیا تو اس نے بیوی کو روتے ہوئے دیکھا پوچھنے پر صورتحال کی خبر ہوئی تو جیولر کی آنکھوں میں آنسو آگئے بیوی نے پوچھا کیا ہوا ؟جیولر نے بتایا کہ آج ایک عورت زیور خریدنے آئی جب میں اسے زیور دینے لگا تو اس کا خوبصورت ہاتھ مجھے پسند آیا میں نےاس اجنبیہ کے ہاتھ کو شہوت کے ساتھ دبایا یہ میرے اوپر قرض ہو گیا تھا لہٰذا سقا نے تمہارےہاتھ کو دباکر چکادیا میں تمہارے سامنے سچی توبہ کر تا ہوں کہ آئندہ کبھی ایسا نہیں کروں گا ۔البتہ مجھے ضرور بتانا کہ سقا تمہارے ساتھ کیا معاملہ کرتا ہے دوسرے دن سقا پانی ڈالنے کے لئےآیا تو اس نے جیولر کی بیوی سے کہا کہ میں بہت شرمندہ ہوں کل مجھے شیطان نے ورغلا کربراکام کروا دیا میں نے سچی توبہ کرلی ہے آپ کو میں یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ ایسا کبھی نہیں ہوگاعجیب بات ہے کہ جیولر نے غیر عورت کو ہاتھ لگانے سے توبہ کر لی تو غیرمردوں نے اس کی عورت کو ہاتھ لگا نے سے توبہ کر لی۔

*******************  

Tuesday, September 12, 2017

کسان کا گدھا اور کُتا

کسان کا گدھا اور کُتا
کسان نے گدھا اور کتّا دونوں پال رکھے تھے۔ ایک بوجھ اٹھانے کے کام آتا ،دوسرا گھر کی رکھوالی کرتا۔ دونوں کو اپنی اپنی حد میں رہ کر کردار ادا کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ ایک دن گھر میں چور داخل ہو گیا۔ ڈیوٹی کتے کی تھی کہ آواز سن کر بھونکنا شروع کر دے مگر وہ آرام سے سویا رہا۔گدھے نے کتے کو جگا کر اسے فرائض سے آگاہ کرنا ضروری سمجھا اور بتایا کہ گھر میں چور گھس آیا ہے۔کتے نے ایک آنکھ کھول کر کہا میرا گلا خراب ہے اور مست ہو کر دوبارہ سو گیا۔

گدھے کو اپنے باپ کی نصیحت یاد آ گئی اور اپنے مالک سے وفاداری نبھانے کی خاطر اس نے زور سے آوازیں نکالنا شروع کر دیں کیونکہ اُس وقت کتا اپنے کتے پن کا مظاہرہ کر رہا تھا۔ چور گدھے کی آواز سے گھبرا کر بھاگ گیا لیکن مالک اس بے وقتی راگنی سے پریشان ہو کر اُٹھ بیٹھا اور گدھے سے کہا او بیوقوف گدھے !سونے کیوں نہیں دے رہا۔ گدھے نے سینہ تان کر کہا جناب گھر میں چور آ گیا تھا اس لئے میں نے آپ کو خبردار کرنا ضروری سمجھا۔ مالک نے موٹا سا ڈنڈا پکڑ کر گدھے کی پٹائی شروع کر دی کہ یہ تیری ذمہ داری نہیں ہے۔ کتا چونکہ آرام سے سویا ہوا ہے اس کا مطلب ہے کہ چور نہیں آیا اور تو جھوٹ بھول کر میری ہمدردیاں حاصل کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔ کتا بڑے مزے سے کانی آنکھ کے ساتھ مالک کے ڈنڈے سے گدھے کی مرمت دیکھتا رہا۔ جب مالک چلا گیا اور گدھا رو رہا تھا تو کتے نے اس سے کہا ’’آج کل کا انسان بہت بے رحم ہے اس کی انتہاپسندی میں اتنی وفاداری ٹھیک نہیں۔ تم سارا دن بوجھ اٹھاتے ہو اور رات کو پٹائی ہوتی ہے جب کہ میں صرف مالک کے آگے دُم ہلاتا ہوں، مالک مجھے موتی موتی کہہ کر پکارتا ہے تجھے گدھا گدھا کہتا ہے۔ تم ہمیشہ گدھے پن کا مظاہرہ کرتے ہو کبهی کتے پن کا مظاہرہ کرو اور دم ہلایا کرو.ایسا ہی کچھ عام آدمی کے ساتھ ہوتا ہے عوام لٹتی رہتی ہے اور قانون کے رکهوالے سوئے رہتے ہیں. جب عوام گهر کو لٹنے سے بچاتی ہے تو گهر کے مالک یعنی حکمرانوں سے ڈنڈےکهاتی ہے. سچ ہے حکمرانوں کو دم ہلانے والے موتی ہی پسند ہے


 
| Bloggerized by - Premium Blogger Themes |