Ads

Sunday, October 30, 2016

Frontier Crimes Regulations (FCR)

قبائیلی علاقوں میں نافظ قانون ایف سی آر
ایف سی آر کا تاریخی پس منظر

فاٹا کوتاج برطانیہ نے روس اور متحدہ ہندوستان کے درمیان نہ صرف بفرزون بنایا بلکہ بفرزون کے مقاصد کے حصول کیلئے استعمال بھی کیا ۔ انگریزوں نے فاٹا میں جتنے ترقیاتی کام کئے وہ سارے فوجی نقطۂ نظر سے تھے۔ انھوں نے فاٹا کا انتظام اس قدر محتاط سمجھ بوجھ سے چلایا کہ انتظام میں جزئیات تک کا بھی خیال رکھا۔برطانوی حکومت نے فاٹا میں جتنے بھی فوجی آفسر بھیجے ان کے لئے پشتو سکھانے کا انتظام کیا، انتظامی افسر بھی وہ بھیجے گئے جن کی نہ صرف انتظامی صلاحیت مثالی تھی بلکہ ان کو فاٹا میں تعینات کرنے سے پہلے علاقائی رسم و رواج سے سرکاری کورس کی صورت واقف کرایا گیا ہوتا تھا۔

وقت نے پلٹا کھایا اور پاکستان کے نام سے مسلمانوں کی ایک نئی ریاست دنیا کے نقشے پر ابھرنے لگی، مگر نوزائیدہ ریاست کا "فاٹا" نامی وسیع علاقہ نظر انداز ہوتا چلا گیا۔ پاکستانی حکومت بذریعہ گورنر، پولیٹیکل ایجنٹ اور مراعات یافتہ ملکان کے ڈھیلے ڈھالے نظام کے اس علاقے کو براہِ راست اپنی نگرانی میں چلاتی رہی۔ پولیٹیکل ایجنٹ اگر کسی کو سزا دیتا تھا تو بعض صورتوں میں ملزم کو اپیل تک کا حق حاصل نہیں تھا اور سزا پانے والا مجرم ضروری نہیں تھا کہ جرم کے ارتکاب میں ہی سزا پائے۔

ایف سی آر کی 21-سی شق (اجتماعی ذمہ داری) کے تحت بھائی کی جگہ باپ، چچا یا اسی قبیلے کا کوئی اور فرد یا ایک سے زیادہ افراد بھی سزا پا سکتے تھے۔چھوٹے چھوٹے جرائم پر لوگوں کو لمبی سزائیں سنائی جاتی تھیں اور ہیں۔یہ سب برطانوی عہد کے ایف سی آر نامی استبدانہ قانون کے تحت ہوتا رہا جس کے بنانے کا مقصد نہ صرف پشتون اور بلوچ قبائلی جبلت کو قابو میں رکھنا تھا بلکہ اسکا اصل مقصدبرطانوی نوآبادیاتی نظام کے قیام کا دوام تھا، دوئم یہ قانون" بلیو بک" کے تحت بنایا گیا تھا، جس کے قوانین نہ صرف برصغیر بلکہ تاج برطانیہ کے زیرکردہ 68 ممالک میں نافذ تھے۔

***************

0 comments:

Post a Comment

 
| Bloggerized by - Premium Blogger Themes |