کسان کا گدھا اور کُتا
کسان نے گدھا اور کتّا دونوں پال رکھے تھے۔ ایک بوجھ اٹھانے کے کام آتا ،دوسرا گھر کی رکھوالی کرتا۔ دونوں کو اپنی اپنی حد میں رہ کر کردار ادا کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ ایک دن گھر میں چور داخل ہو گیا۔ ڈیوٹی کتے کی تھی کہ آواز سن کر بھونکنا شروع کر دے مگر وہ آرام سے سویا رہا۔گدھے نے کتے کو جگا کر اسے فرائض سے آگاہ کرنا ضروری سمجھا اور بتایا کہ گھر میں چور گھس آیا ہے۔کتے نے ایک آنکھ کھول کر کہا میرا گلا خراب ہے اور مست ہو کر دوبارہ سو گیا۔
گدھے کو اپنے باپ کی نصیحت یاد آ گئی اور اپنے مالک سے وفاداری نبھانے کی خاطر اس نے زور سے آوازیں نکالنا شروع کر دیں کیونکہ اُس وقت کتا اپنے کتے پن کا مظاہرہ کر رہا تھا۔ چور گدھے کی آواز سے گھبرا کر بھاگ گیا لیکن مالک اس بے وقتی راگنی سے پریشان ہو کر اُٹھ بیٹھا اور گدھے سے کہا او بیوقوف گدھے !سونے کیوں نہیں دے رہا۔ گدھے نے سینہ تان کر کہا جناب گھر میں چور آ گیا تھا اس لئے میں نے آپ کو خبردار کرنا ضروری سمجھا۔ مالک نے موٹا سا ڈنڈا پکڑ کر گدھے کی پٹائی شروع کر دی کہ یہ تیری ذمہ داری نہیں ہے۔ کتا چونکہ آرام سے سویا ہوا ہے اس کا مطلب ہے کہ چور نہیں آیا اور تو جھوٹ بھول کر میری ہمدردیاں حاصل کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔ کتا بڑے مزے سے کانی آنکھ کے ساتھ مالک کے ڈنڈے سے گدھے کی مرمت دیکھتا رہا۔ جب مالک چلا گیا اور گدھا رو رہا تھا تو کتے نے اس سے کہا ’’آج کل کا انسان بہت بے رحم ہے اس کی انتہاپسندی میں اتنی وفاداری ٹھیک نہیں۔ تم سارا دن بوجھ اٹھاتے ہو اور رات کو پٹائی ہوتی ہے جب کہ میں صرف مالک کے آگے دُم ہلاتا ہوں، مالک مجھے موتی موتی کہہ کر پکارتا ہے تجھے گدھا گدھا کہتا ہے۔ تم ہمیشہ گدھے پن کا مظاہرہ کرتے ہو کبهی کتے پن کا مظاہرہ کرو اور دم ہلایا کرو.ایسا ہی کچھ عام آدمی کے ساتھ ہوتا ہے عوام لٹتی رہتی ہے اور قانون کے رکهوالے سوئے رہتے ہیں. جب عوام گهر کو لٹنے سے بچاتی ہے تو گهر کے مالک یعنی حکمرانوں سے ڈنڈےکهاتی ہے. سچ ہے حکمرانوں کو دم ہلانے والے موتی ہی پسند ہے
0 comments:
Post a Comment