فاٹا اصلاحات کے حوالے سے وفاقی حکومت مخلص نہیں
فاٹا اصلاحات کے حوالے سے کافی عرصے سے پختون سیاسی قیادت ایک دوسرے سے دست و گریباں ہے ۔ کچھ لوگ فاٹا کو الگ صوبہ بنانا چاہتے ہیں اور کچھ لوگ کُھلم کھلا FCR کے حامی ہے جبکہ یہ دونوں آپشن اس 21 ویں صدی میں انسانیت کی تذلیل ہے اور کچھ لوگ فاٹا کو خیبر پختونخواہ کا حصّہ بنانے جارہے ہیں اور ساتھ ساتھ "ایف سی آر " کو بھی مکمل طورپرختم کرنا چاہتے ہےجوکہ نہایت خوش آئند فعل ہے جس کی تقریباً %95 قبائل حمایت بھی کرتے ہیں۔
اصل میں دیکھا جائے تو سی پی ای سی کا مسئلہ وفاقی حکومت نے خودبنا رکھا ہے ۔اس کی ایک وجہ ہوسکتی ہے وہ ہے
سے پختون سیاسی قیادت کی توجہ ہٹادینا ۔ ورنہ فاٹا اصلاحات کمیٹی نے اپنی رپورٹ اور سفارشات جمع کررکھی ہے جوکہ فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں شامل اور ایف سی آرجیسے عجوبے کو قبائلی علاقاجات سے مکمل طور پر خاتمے کے حق میں ہیں۔ اگر دوسری جانب دیکھا جائے تو گورنر صاحب وہ کرے گا جو وفاقی حکومت چاہتی ہے اسی طرح تمام پولٹیکل ایجنٹس وہ کرے گی جو گورنر صاحب چاہے گی اور ٹھیک اسی طرح سارا مراعات یافتہ طبقہ (مالکان ) تو کیا بلکہ اُن کے آباء و اجداد بھی وہ کرے گی جو پولٹیکل ایجنٹس چاہے گے مگر یہ سارا چکر خود وفاقی حکومت نے پختونوں کی توجہ ان کی روشن مستقبل کے ضامن "پاک چائنہ اکنامک کوریڈور "سے ہٹانے کیلئے ہی بنا رکھا ہےجس میں مولانا فضل الرّحمٰن اور مشر محمود خان آچکزئ کی کردار نمایاں ہے۔اور یہ دونوں اس مشن میں وفاقی حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔ خصوصاً مشر محمود خان آچکزئ کا فاٹا کے حوالے سے مؤقف آفسوس ناک ہے کیونکہ شروع سے ان کا یہ سیاسی نعرہ رہا ہے کہ بولان سے لے کر چترال تک پختونوں کو ایک کیا جائے( بولان نہ تر چترالہ ۔ پختون یو کہ مخمود خانہ ) ۔ انکے سیاسی نعرے اور فاٹا کے حوالے سے مؤقف میں تضاد ہے ۔
آگر وفاقی حکومت مخلص ہوتا تو کب کا اپنا فیصلہ سُنا چکا ہوتا ۔ ہم اپنے سیاسی قیادت سے آپیل کرتے ہیں کہ ان دونوں کے خلاف اپنی توانائیاں صرف کرنے کے بجائے وفاقی حکومت پر دباؤ ڈالیں ۔۔
0 comments:
Post a Comment