پٹھانوں کی تاریخ
پٹھان کو آفغان کہتـے ہیں آفغان اسلئـے کہتـے هــے کہ آفغان حضرت سلیمان علیہ السلام کے ایک بیٹـے کا نام تھا اور ان کو جننات کی زبان سے پیار ہوگیا تھا تو انہوں نـے اپنـے والد حضرت سلیمان علیہ السلام سے کہا کہ آپ جننات کو کہـے کہ مجھـے اپنی زبان سیکھائیں سلیمان علیہ اسلام نـے اپنـے بیٹـے کی درخواست قبول کی اور جننات کو حکم دیا کہ آفغان کو جننات کی زبان سیکھائی جائـے وہ زبان بعد میں پختنوں کی نام سے پہجانا گیا پٹھان کی اصلیت اور قومیت کے بارے میں جو دلائل ہیں وہ یہ کہ پٹھان حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں اور حضرت اسحاق علیہ السلام کے اولاد ہیں, اور قومیت سے بنی اسرائیل هــے انگریز مورخین لکھتـے ہیں کہ پٹھان قوم ارجینیا کی ایک حصے میں رہتـے تھـے ارجینیا کے لوگوں کا دعوی هــے کہ افغان یا پٹھان ارجینیا ہم میں سے ہیں
کیونکہ البانیہ کے اوغان جو کے بعد مین افغان بنا ارجینیا سے ہندوستان کی طرف چل پڑے ایک اور مورخین لکھتے ہیں کہ اسرائیل قبائیل بہت تکالیف اور مصیبتون کے بعد افغانستان میں آباد ہوگئـے, جب حضور اکرم ﷺ نـے اسلام کی تبلیغ شروع کی اور لوگ جوق درجوق اسلام مین داخل ہونـے لگـے تو اس وقت پٹھان قوم کا سردار جس کا نام قیس عبدالرشید تھا اپنـے پورے خاندان کیساتھ محمد ﷺ کی حضور میں حاضر ہوا اور محمد ﷺ کے ہاتھ پر بیعت کر کے مسلمان ہوگئـے اس لئـے دنیا بھر میں جہاں بھی پُختون ہونگـے مسلمان ہونگـے دنیا میں پُختون ہی واحد قوم هــے جس میں اسلام کے بغیر کوئی مذہب نہیں اگر پُختون سے پوچھاجائـے کہ اپ پہلـے مسلمان ہے یا پُختون ؟ تو جواب ہوگا کہ میں پانچ ہزار سال سے پُختون ہوں اور چودہ سو سال پہلـے مسلمان ہوں،
افغان قوم کو پٹھان کیو کہا جاتا ہے،؟
جب کافروں نے مکہ پر قبضہ کر لیا تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خالد بن ولید رض کو حکم دیا کہ جاؤ اپنے افغانیوں کو بلاؤں جہاد کے لیے خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنھ افغانستان چلے گئے اور افغان سردار قیس عبدالرشید کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام ارسال کیا، قیس عبدالرشید کے قیادت میں لشکر مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوا شام کو صحابہ کرام نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشخبری سنائی کہ افغانی لشکر آتے ہی کافروں کا قاتل عام شروع کر دیا اور تمام کافروں کا خاتمہ کردیا، اور مکہ مکرمہ کو افغانیوں نے فتح کر لیا، تو اسی لمحے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زبان پر پر یہ الفاظ آئے بطان یہ لقب افغان قوم کو رسول اللہ صلی علیہ وسلم کے طرف سے ملا ہے
بطان لفظ عربی زبان کے ہے یعنی سخت ترین لکڑی وہ جو سمندری جہازوں میں لگایا جاتا ہے جیسے سمندری پانی بھی کمزور نہیں کرسکتا ہے
یہ لفظ جب برصغیر پہنچا تو بطان سے پٹھان ہوگیا ،جیسا کہ گوری غوری سوری،
0 comments:
Post a Comment